گلگت (ایس یو ثاقب) گلگت بلتستان کا اول کوہ پیما ء صدارتی ایوارڈ یافتہ اور بین الاقوامی تمغات اور شہرت پا نے والے انجینئر اشرف امان کی ملکیتی زمین اور مکان پہ ان کے اپنوں نے ہی قبضہ کر لیا اس وقت انجینئر اشرف امان گلگت بلتستان کے قومی اثا ثہ کر ائے کے مکان میں رہنے پہ مجبور ہیں۔ ان کو یہ اراضی گلگت میں جنرل ضیا ء الحق نے بہترین کار کر دگی پر مو صوف کو صدارتی ایوارڈ کے ساتھ جو ٹیال میں دو کنال ارا ضی بھی دی تھی جہاں مو صوف نے مکان بنا یا اور اس مکان پہ اس کے اپنے ہی بھا ئی نے قبضہ کر لیا۔ بین الا قوامی کوہ پیما ؤں کو پاکستان اور گلگت بلتستان آنے کا را ستہ دکھا دیا جس سے حکومت پاکستان کو اربوں کا فا ئدہ دیا۔اب بھی اپنے خر چے سے ٹوریزم کو گلگت بلتستان لا رہا ہے۔یا د رہے اشرف امان کو 18سال کی عمر میں جر من ایکسپیڈیشننے ہمالین ٹا ئیگر کا خطاب دیا تھا 22سال کی عمر میں قراقرم کلب آف پاکستان کی جانب سے سلیکٹ ہو ئے ترجمیرکے لیئے پا کستان،چیکو سلواکیا مشترکہ مہم جو ئی کی نما ئند گی کی اس کلب کی جانب سے مو صو ف کو گو لڈ میڈل بھی دیا گیا۔34سال کی عمر میں حکومت پاکستان کی جانب سے پرا ئیڈ آف پر فا منس اور صدار تی ایوارڈ سے نوازالند ن میں رائل فیلو شپ ممبر بھی بنے 1997میں اٹلی سرکار نے گولڈ میڈل سے نوازا۔یہ وہ پہلا شخص ہے جس نے گلگت بلتستا ن ہے پہلے نمبر پہ نیشنل اورانٹر نیشنل سطح پہ K2کی چو ٹی پہ پاکستا نی پر چم لہرانے کا اعزاز بھی حا صل ہے سا تھ ہی دنیاکہ ٹاپ ٹین کی لسٹ میں چھٹے نمبر کے کوہ پیما ہیں جنہوں نے K2کی چو ٹی کو سر کر لیا تھا 1977میں پاکستان جا پان جو ائینٹ ایکسپیڈیشن اس میں پا کستان کی نما ئند گی اشرف امان نے کی اور k2کی چو ٹی کو سر کر لیا۔ قراقرم انٹر نیشنل پر جیکٹ پہ 1980میں کام کیا اور کوہ قراقرم کا سروے کر نے کا بھی اعزاز حا صل ہے۔ گلگت بلتستان میں ٹوریزم کو متعارف کر ایا اور ٹوریزم کا وجود ہی موصوف کی وجہ سے ہو ئی اور گلگت بلتستان کے ہزاروں لو گوں کو روزگار دیا۔سکالر شپ بھی متعارف کرایا گلگت بلتستان سے پہلے سکالر شپ پا نے والے ہیں جنہوں نے سکالر شپ بھی پا یا اور ساتھ ہی دیگر افراد کے لیئے بھی را ستہ ہموار کیا تا کہ وہ بھی سکالر شپ حا صل کر سکیں۔K2کی پیما ئش چا ئنا سے جو کیا اور جو سا ئینٹس تھے ان کے آپ ٹیکنکل گا ئیڈ رہے ساتھ ہی دوران انٹر نیشنل قراقرم پرا جیکٹ پہ کام کر نیوالے بر طا نیہ کے چیف سروئیر جو کہ حا دثہ ہو نے سے مر گئے اس دوران اس کی جگہ پر آپ نے کام کیا جسپر برٹش سر کار نے حکومت پاکستان کا شکر یہ بھی ادا کیا کہ ہمیں ایک قابل شخص دیا جس کی وجہ سے یہ پرا جیکٹ مکمل ہوادیگر صورت اس پرا جیکٹ کی تکمیل ناممکن تھی۔گلگت بلتستان کا یہ سر مایہ آج کرا ئے کے مکان میں رہ رہا ہے اور یہ گلگت بلتستان کا ہیرو بھی ہے جس نے بین الا قوا می سطح پہ گلگت بلتستان کا نام روشن کیا اور یہ بتا یا کہ گلگت بلتستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ ہزاروں لوگوں کو روزگار دینے والا ہر طا لب علم کے لیئے سکالر شپ کا دروازہ کھولنے والا آج اپنی ذا تی مکان سے بے دخل ہے ساتھ ہی آبائی اراضی پہ بھی قبضہ کر کے عدا لتوں کے چکر لگوایا جا رہا ہے۔ اس عمر میں عدالت میں جانا اور کیس کی پیروی کر نا انتہا ئی مشکل ہے سول عدالت اتنی جلدی فیصلہ نہیں دیتی جس سے مو صوف کو جلدی اور سستا انصاف مہیا ہو کر اپنے مکان اور اراضی کو استعمال میں لا سکے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ میں نے یہ تما م کام اپنے لیئے نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے لیئے کیا ہے اور اپنی خو شی کے لیئے کیا ہے۔ میرا صدر پاکستان ممنون حسین،وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف،چیف آف آرمی سٹاف پاکستان،فورس کمانڈر گلگت بلتستان،گورنر گلگت بلتستان اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے اپیل کر تا ہون کہ اس عمر میں مجھ پہ رحم کھا لیں اور میر ا مکان اور آبا ئی ارا ضی مجھے واپس دلا نے میں اپنا کر دار ادا کر یں تا کہ میں اپنی زند گی سکون کے ساتھ گذار سکوں۔
0 Comments