Supplementary election battle Saleem Khan To Shah Saleem Khan

ضمنی انتخابی معرکہ ۔۔۔شاہ سلم خان سے شاہ سلیم خان تک


پچھلے سال کیگلگت -بلتستان کے طول و عرض میں یہاں کے قانون ساز اسمبلی کے لئے ہونے والے دُوسرے عام انتخابات کے بعد وہاں سے پاکستان مسلم لیگ (ن )کے اکثریتی رائے سے جیتنے والے عوامی نمائندے جنابمیر غضنفر علی خان صاحب کو گلگت -بلتستان کے نئے گورنرکی حیثیت سے اِس اہم عہدے پر براجمان ہونے کی وجہ سے یہاں سے اُن کی جیتی ہوئی نشست چونکہ فوراً ہی ،بتقاضائے قانون ،خالی ہوچکی تھی ،اور اُس پر دُوبارہ عوام (Electorate) کے پاس جانے کی ضرورت پڑی تھی۔ اِس لئے اب ایک سال کے بعد ۔۔۔اور وہ بھی بار بار اِلتواء کا شکار ہونے کے بعد اور بہ مشکل ،اور مدِمقابل کے اور مضبوط اُمیدوار جناب عبید اللہ بیگ صاحب کے مطابق تو جنرل راحیل شریف صاحب سے گلگت میں جنرل صاحب موصوُف کے حالیہ دورہ گلگت کے دوران اُن کو گزارش کرنے پر اور اُن کی یقین دہانی پر، اوراس سے قبل دیگر امیدواروں کی جانب سے بھی پُر زور اصراراوربعد میں مشترکہ دھرنے کی کامیابی کے بعد بالآخر ۱۰ ستمبر کو یہ ضمنی اِنتخاب اپنے منطقی اِنجام کو جا پہنچ پا سکا۔ چلیں شکر ہے اور بقول شاعرؔ کفرُ ٹوٹا خد ا خدا کرکے کے مصداق ۔عوامی نمائندگی کے اِس دَنگل پر سب یعنی ہر خاص و عام کی نظریں لگی ہوئی تھیں۔چھ اُمیدوارپچھلے ہفتے کے دِن سے ۲۴ گھنٹے پہلے تک بڑے زور و شور اور شد و مد سے اپنی اپنی مہم چلانے میں دِن رات مصروفِ عمل تھے۔اور حسبِ روایت دو اچھی اور اہم باتیں یہ ہیں کہ ماسوائے پرِنٹ شدہ پوسٹر، بینر اورکاغذی تشہیری مواد کے ،مہم کے لیے دیواروں پر اور مکانات اور دوکانات پر رنگ رو غن سے نعرے اور فقرے جملے نوشتہ نہیں دکھائے دئے۔اور دُوسری اہم بات اور امتیازی نُکتہ یہ رہا کہ، اللہ کا پھر اِحسان ہے ،کسی بھی قسم کا شور شرابا ور ناخوشگوار واقعہ رُونماتو نہیں ہوا۔ حالانکہ کامیاب اُمیدوار جناب شاہ سلیم خان (شاہزادہ سلیم ) صاحب کے مدِمقابل اُمیدواران کا یہ الزام ہے کہ حکومتِ وقت کی طرف سے سیکوریٹی کے اچھے اِنتظامات تو تھے ،لیکن بقول اُن کے ، اُن امیدواروں کے پاس اور فیس بُک پر بھی ایسی video clips اور تصویریں ہیں جن میں تو میر صاحب بالائی ہنزہ میں خود بنفسِ نفیس آخری راتوں کی تاریکیوں میں گاؤں کی گلیوں میں لالٹین لیے پھر رہے ہیں اوراُن کے خاص بندے بھی مہم چلاتے ہوئے نظر ٓرہے ہیں ۔اِس کے علاوہ صوبائی حکومت پر بھی اور خاص طور پر محترم جناب وزیر اعلیٰ صاحب پر بھی یومِِ انتخاب سے چند دن پہلے ہی حلقے میں آنے اور مہم سے متعلق کام یا باتیں کرنے کی خبریں بھی مدِمقابل امیدواروں کے حلقوں میں گردش کر رہی ہیں۔ پولنگ سے قبل اور بعد کی تازہ ترین صورتحال کے متعلق تو اخبارات میں اور TVپر بھی ویسے بھی آئے دن خبریں عوام و خواص کو ملتی رہی ہیں۔ اِس مضمون کا اہم مقصد پس منظر کے متعلق تھوڑا بہت بحث کرنااور کچھ اہم عوامل کی نشاندہی کرنا مقصود ہے ،کیونکہ نہ صرف گلگت-بلتستان کے عوام کی نظریں ہی بلکہ ملکی سطح پر اس ضمنی اِنتخاب پر جمی ہوئی تھیں۔ تو ایسے میں کچھ تجزیہ کرنا بہتر ہوگا۔

قبل از این ،ایک اہم گزارش کرتے چلیں کہِ ان خیالات سے نہ کسی کی دِل آزاری مقصود ہے اور نہ کوئی طنز یا غیر ضروری لطیفے سنانے کا مطلب ہے، جیسے آم طور پر اور اکثر دیکھا جاتا ہے کہ وہی اور جیسے بقول حکیمُ الامت واحد مطلوُب و مقصوُدِ مومن ہوں۔ راقم کے گزشتہ جتنے بھی کالم شائع ہوئے ہیں اور پڑھے گئے ہیں یا TVپر لیکچر ہوں اور یا بین الاقوامی نوعیت کے بھی اِنتہائی اہم عوامی اجتماعات میں سٹیج پر انگریزی میں بھی بطور اینکرپرسن کی بلا معاوضہ اور فی الفور اور فی البدیح Anchoringاور Presentations ان میں سے کسی ایک میں بھی آج تک ،اللہ کا کرم ہے ،کوئی ایک بات ایسی نہیں ہوئی ہے، جس سے کوئی مقامی، غیر مقامی ،غیرملکی یا ملکی VVIPمہمان ناراض ہوا ہو ، بلکہ اِنتہائی اچھا تاثر لے کر گئے ہیں۔بلکہ کئی شیلڈز اور اعزازات سے نوازا گیا ہے، جس کے لئے راقم مشکور و ممنون ہے۔

سب سے پیش تر بات کرتے ہیں وفاق میں حکمران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار کی جو موجودہ گورنر جناب میر غضنفر علی خان صاحب کے بڑے فرزند ہیں اور جنہیں با لآخر کا میا بی نصیب ہوئی ہے، اُن کو اولاً مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ راقم نے پچھلے سال میر صاحب کو گو رنر بنائے جانے پر فوراً ہی ایک کالم لکھا تھا اور اس پر عوام کا ردِعمل کافی اچھا خاصا تھا کیونکہ اس میں تاریخی اورخاندانی پس منظر کو پیش کرنا تھا نہ کہ تاریخی طور پر میر صاحب کے خاندان کے جدِ اعلٰی کے محسن ہونے کے حساب سے تھا ،حالانکہ عیاش لُم عیاشو(The One Who Descended from the Sky)یا آسمان سے اُترا شہزادہ کے تاریخی حوالے سے خود میر صاحب ہی سُکوین یعنی برادری کا بندہ کہتے ہیں۔ کیونکہ جب کہ آج کے اِس جدید دور میں ہی عظیم دُختر مشرق بینظر بھٹو جسیی عظیم راہنما کو قتل کیا جاتا ہے ،تو اُس قدیم دور میں نُوری بخت نامی ایک خاتون حکمران کو بالفرض محال قتل کرکے تختِ شاہی پر قبضہ کرنا کیا مشکل ہوتا ہوگا۔یعنی اُس وقت کے نگران حکمران اور وزیر چوشائگ بوٹو نے ایسا نہی کیا ، بلکہ میر صاحب کے جدِ اعلی ٰ کو ہی کمسنی کے باوجود ہی تخت پر بٹھایا اور اس شہزادے کو جس کا اصل نام میور تھم تھا ،آسمان سے اُترا شہزادے کے نام سے مشہور کیا، جو اپنے خاندان کا ہی تھا۔اور اس کی نسل اب تک ہنزہ میں قبیلہ بُرونگ کے علاوہ چترال تا شمشال ، غذر، استور اور نگر میں بھی آج تک آباد ہے۔گلگت اور استور میں اِس خاندان کو رونو یا رانا کہا جاتا ہے۔یہ سب قریبی خونی 
رشتے میں منسلک ہیں۔


اب کے بار میر صاحب اور ان کے خاندان کی تعریف کے ساتھ اُن سے کچھ حجتی گِلے شکوے کرنے ہیں۔کیونکہ اُس تعریفی کالم کے بعد راقم نے نہ اُن سے کوئی ملاقات کی ہے اورنہ کوئی نوکری مانگی ہے، جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے۔اورحالانکہ اِس کا تقاضا کیا بھی جاسکتا تھا۔کہ کم از کم مجھے میرٹ اور صرف میرٹ کی بنیاد پر ہی فلاں ٹی وی نیوز چینل میں سینیئر اینکر پرسن لگوادو غیرہ ہ غیرہ۔اگر کہا
Last year, kiglugt-Baltistan Legislative Assembly here in after the second general election to be held for the Pakistan Muslim League (n) winning the majority of the public opinion, Mr. ghaznafar Ali Khan jnabumir representative gornrki, Gilgit-Baltistan, in his capacity as the new important post due to brajman was won their seat here since immediately, بتقاضائے, and law, had been empty, again, people (Electorate) Was the need to go to. For one year now and after he repeatedly after being اِلتواء and hardly, and according to Mr. مدِمقابل and Mr. strong candidates from General Obaidullah Baig Sahib-e-Sharif in recent visit Gilgit Gilgit موصوُف Mr. raheel during General with regard to them, and their assurance before, and on the other from candidates in asraraorbad also called bridge of success After finally getting his side this September 10 to اِنجام could reach a logical selection. And God said, let us go and thankfully Godlets the broken کفرُ شاعرؔ. This public representation and they all strive for masteries, i.e. every one eyes was started. اُمیدوارپچھلے week, 6 days ago, major intensity, and now called 24-hours a day and running his campaign from may day and night work were action. These are the two important things nice and tradition and with that except the aorkaghze advertising material, posters, banner campaign پرِنٹ on walls and houses and for holiday homes on the current script: display the phrase and phrases slogans from the gn. And another important thing is that these نُکتہ of discrimination and,of any kind, and loving favour rather then Allah shraba not رُونماتو unpleasant incident. Although successful candidate Mr. Shah Salim Khan (Prince Selim) is accused of اُمیدواران مدِمقابل the Government by the time security was good, اِنتظامات, but according to them, their video clips and candidates and there are pictures on Facebook, in the upper Hunza Mir Sahib بنفسِ sophisticated last night in the darkness of the streets of the village are also servants of the اوراُن campaign for lamp ROAR are ٓرہے look. In addition, the provincial government and especially respected Sir Mr. یومِِ selection on Chief Minister a few days ago in the same circles and to speak about work or campaign news candidates are also circulating in the مدِمقابل. Before and after the polling, about the latest situation in the newspapers and on the TV news people and properties are to day anyway. The purpose of this article, a discussion about the backgroundtogether and identifying some important factors is the destination, not only because of the people of Gilgit-Baltistan national level only, but eyes were focused on thisside to chose. In analysing such better.

Before Anne, an important destination of these views would not let requested is a terrace in the heart and no satire or as unnecessary jokes means, such as mango and often is seen as the only why I am a believer and that he مقصوُدِ مطلوُب حکیمُ said. The previous column as writer and published on the TV or read the lecture and also in important public gatherings or international nature also in English as on stage, great ainkerprson's unpaid and straightway and Anchoring and albdeha one of these Presentations also until today, the grace of God, no one thing is not, which a local, non-local, foreign or domestic VVIP guest to be angry Have been great, but taking the impression. But many shelds and honours have been awarded to, for which writer is indebted and grateful.

From all of the ruling Pakistan Muslim League (n) Federation speak about the prospect of the current Governor Mr. Mir ghaznafar Ali Khan Sahib's elder son and who has got MIA b of relaxes offer as their greeting. Last year, the writer Mir Sahib, was written one column immediately made runner, although the public ramifications of quite good enough because it had to present historical investment background historically, the family of Mir Sahib was, though by being immersed in the purportedly highMuhsin لُم aiasho (The One Who Descended from the Sky) or Prince of heaven, from the historical references of Mir As a servant of the community, namely Mr. سُکوین says. Because of the modern world in today world leader is killed, daughter benazr Eastjsie Bhutto, he fortune, a woman named Nouri in ancient times even the rulers killedwhat would be difficult to capture the Royal seat. Even at that time, the caretaker ofthe ruling and Foreign Minister چوشائگ boto, but those have only very high in spite of Mr. Mir ٰ purportedly on the Prince and his band's original name was the famous Prince came from heaven, and there was a Peacock, which was his family. And his seed so far apart from the tribe in ghizer, astore, Hunza and Chitral بُرونگ-shmshal Nagar is also to today. In Gilgit, and aStore family is called rono or Rana It's all close consanguinity are attached.

Now with Mir Sahib and his family are some of them with the definition of logical گِلے to shkway. Because he has not met any of them complimentary after the columnwriter is asked for a job, as usually happens. Was this aorahalanch can also beasked. On the basis of merit and merit at least I only consider tv news channel anchor the first senior in the first part a fond lgwado. If said

Post a Comment

0 Comments