Despite strict curfew in Kashmir protests
More than 30 people in the Indian-administered sanctions curfew in Kashmir between Indian security forces and protesters were injured in different parts of Srinagar.
Srinagar Riyaz Masroor BBC correspondent was told on the phone that tries to appeal to separatists extract of March in various parts of the city after Friday prayers. Police used guns on the unarmed demonstrators palette on which 30 civilians were injured.
Friday was old Sri tension in Srinagar. Srinagar areas Ram Bagh, Jawahar Nagar, sunauar and areas of Dal Gate curfew for several days had been some relaxation there strictly to the security of Friday and do not let go of people from their homes a.
Remember that the eight-strong demonstration on July Kashmir and Sri was imposed in Srinagar and other areas have 77 days. The last 11 weeks apart Friday in the mosques and shrines in Kashmir, could not celebrate Eid prayers.
Eight starts since July 22 killing of the youth above all of them, says the protests are being called the worst in the last thirty years.
The protests against the Indian government have lost hundreds have been injured and killed more than 80 people, most of whom shot pellets in the eyes of his sight as José or in full.
Srinagar has been arrested yet, according to official figures, more than three thousand mostly young.
Meanwhile, the Jammu and Kashmir High Court rejected a petition filed against the use of excessive interest aamy palette guns on unarmed demonstrators. The High Court said that the security forces to control demonstrations without using guns palette is not possible.
Srinagar south side of security forces to prevent the marchers from Charar Sharif in Budgam district has also imposed a curfew there.
Mobile phones and the internet by the addition of 77-day curfew in Kashmir security forces is turned off and disconnected from the outside world to the people of Kashmir.
کشمیر میں کرفیو میں سـختی کے باوجود مظاہرے
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرفیو کی سخت پابندیوں کے باوجود سری نگر کے مخلتف علاقوں میں بھارتی سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں 30 سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
سری نگر سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض مسرور نے فون پر بتایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں علیحدگی پسندوں کی اپیل پر آزادی مارچ نکالنے کی کوششیں کی گئی۔ اس موقع پر پولیس نے نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنوں کا استعمال کیا جس سے 30 شہری زخمی ہو گئے۔
جمعہ کے دن پرانے سری نگر میں شدید کشیدگی پائی گئی۔ سری نگر کے علاقوں رام باغ، جواہر نگر، سوناوار اور ڈل گیٹ کے علاقوں میں جہاں گزشتہ کئی دنوں سے کرفیو میں کچھ نرمی کی جا رہی تھی وہاں بھی جمعہ کے پیش نظر سکیورٹی فورسز نے سختی کی اور لوگوں کو گھروں سے نکلے کی اجازت نہیں دی۔
یاد رہے کہ کشمیر میں جولائی کی آٹھ تاریخ سے شدید مظاہرے جاری ہیں اور سری نگر اور دیگر علاقوں میں کرفیو نافذ ہوئے 77 دن ہو گئے ہیں۔ گذشتہ 11 ہفتوں سے کشمیر کی تمام بڑی مساجد اور درگاہوں میں جمعے کے علاوہ عید کی نمازیں نہیں ہو سکی ہیں۔
آٹھ جولائی کو 22 سالہ کشمیری نوجوان برھان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں کو گذشتہ تیس برس میں سب سے شدید قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں جن میں سے اکثر آنکھوں میں چھرے لگنے سے اپنی بینائی جوزی یا مکمل طور پر کھو چکے ہیں۔
سری نگر میں اب تک سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تین ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے۔
دریں اثناء جموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ نے نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنوں کے بے دریغ استعمال کے خلاف مفاد عامے کے تحت دائر کی گئی ایک درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ پیلٹ گنوں کے استعمال کے بغیر سکیورٹی فورسز کے لیے مظاہروں پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔
سری نگر سے جنوب کی جانب ضلع بڈگام میں چرار شریف سے نکلنے والے آزادی مارچ کو روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے وہاں بھی کرفیو نافذ کر دیا۔
کشمیر میں 77 دن سے کرفیو کے علاوہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے موبائل فون اور انٹرنیٹ بھی بند کیا ہوا ہے اور کشمیر کے لوگوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔
0 Comments